Iztirab

Iztirab

سوچ

رات اک رنگ ہے اک راگ ہے اک خوشبو ہے 
مہرباں رات مرے پاس چلی آئے گی 
رات کا نرم تنفس مجھے چھو جائے گا 
دودھیا پھول چنبیلی کے مہک اٹھیں گے 
رات کے ساتھ مرا غم بھی چلا آئے گا 
اب مرے خانہ دل میں بھی چراغاں ہوگا 
یونہی ہر شب جو پگھلتی ہے سیاہی شب کی 
اک لرزتا ہوا سایہ سا چلا آتا ہے 
جس کے سینے میں دھڑکتا ہے طلائی مہتاب 
رات کے پیار میں گم ذہن اگر یہ پوچھے 
کون ہو تم مرے مہمان اندھیرے میں چھپے 
چار اطراف بکھرتے ہوئے سناٹے میں 
میرے افکار یونہی گونج کے رہ جاتے ہیں 
ایسا لگتا ہے نہیں اور کوئی بھی موجود 
.بے کراں رات میں گھل جاتا ہے خود میرا وجود

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *