Iztirab

Iztirab

سچ تو یہ ہے کہ دیدہ ور ہو تم

سچ تو یہ ہے کہ دیدہ ور ہو تم
بے خبر ہم ہیں با خبر ہو تم
واقف راز خیر و شر ہو تم
خوش خیال اور خوش نظر ہو تم
آشنائے رموز کن فیکن
راز ہستی سے با خبر ہو تم
جس سے روشن ہے مطلع امید
شام غربت میں وہ سحر ہو تم
کون ہے یہ حریف شعلہ طور
اے میں قربان جلوہ گر ہو تم
دشت غربت میں راہ ہستی میں
میں سمجھتا ہوں ہم سفر ہو تم
ایک نسبت ہے نسبت موہوم
بے نوا میں ہوں تاجور ہو تم
رازؔ دو عیب ہیں یہی تم میں
صاف گو اور حق نگر ہو تم

راز چاندپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *