Iztirab

Iztirab

سیراب آب جو سے قدح اور قدح سے ہم

سیراب آب جو سے قدح اور قدح سے ہم 
سر خوش گلوں کی بو سے قدح اور قدح سے ہم 
مکھڑے پہ ہے گلال جو اس مست ناز کے 
رنگیں ہے عکس رو سے قدح اور قدح سے ہم 
پیر مغاں کرم ہے جو سیراب ہو سکے 
تیرے نم وضو سے قدح اور قدح سے ہم 
بزم شراب رقص کی مجلس سے کم نہیں 
ناچے ہے پرملو سے قدح اور قدح سے ہم 
حلقے نہیں یہ زلف میں ساقی کی بلکہ ہے 
وابستہ مو بہ مو سے قدح اور قدح سے ہم 
حرمت لکھی شراب کی یاں تک کہ کھنچ رہا 
زاہد کی گفتگو سے قدح اور قدح سے ہم 
شیشہ جو پھوٹ جائے تو پھوٹے ولے نہ ہو 
یارب جدا سبو سے قدح اور قدح سے ہم 
وہ تفرقہ پڑا کہ بہت دور رہ گیا 
دست پیالہ جو سے قدح اور قدح سے ہم 
اے مصحفیؔ ہمیں تو گوارا نہیں یہ نیش 
نوش اس کے لب سے چوسے قدح اور قدح سے ہم 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *