Iztirab

Iztirab

شاعری سچ بولتی ہے

لاکھ پردوں میں رہوں بھید مرے کھولتی ہے 
شاعری سچ بولتی ہے 
میں نے دیکھا ہے کہ جب مری زباں ڈولتی ہے 
شاعری سچ بولتی ہے 
تیرا اصرار کہ چاہت مری بیتاب نہ ہو 
واقف اس غم سے مرا حلقۂ احباب نہ ہو 
تو مجھے ضبط کے صحراؤں میں کیوں رولتی ہے 
شاعری سچ بولتی ہے 
یہ بھی کیا بات کہ چھپ چھپ کے تجھے پیار کروں 
گر کوئی پوچھ ہی بیٹھے تو میں انکار کروں 
جب کسی بات کو دنیا کی نظر تولتی ہے 
شاعری سچ بولتی ہے 
میں نے اس فکر میں کاٹیں کئی راتیں کئی دن 
مرے شعروں میں ترا نام نہ آئے لیکن 
جب تری سانس مری سانس میں رس گھولتی ہے 
شاعری سچ بولتی ہے 
تیرے جلووں کا ہے پر تری مری ایک ایک غزل 
تو مرے جسم کا سایہ ہے تو کترا کے نہ چل 
پردہ داری تو خود اپنا ہی بھرم کھولتی ہے 
شاعری سچ بولتی ہے 

قتیل شفائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *