Iztirab

Iztirab

شام غم کچھ اس نگاہ ناز کی باتیں کرو

شام غم کچھ اس نگاہ ناز کی باتیں کرو 
بے خودی بڑھتی چلی ہے راز کی باتیں کرو 
یہ سکوت ناز یہ دل کی رگوں کا ٹوٹنا 
خامشی میں کچھ شکست ساز کی باتیں کرو 
نکہت زلف پریشاں داستان شام غم 
صبح ہونے تک اسی انداز کی باتیں کرو 
ہر رگ دل وجد میں آتی رہے دکھتی رہے 
یوں ہی اس کے جا و بے جا ناز کی باتیں کرو 
جو عدم کی جان ہے جو ہے پیام زندگی 
اس سکوت راز اس آواز کی باتیں کرو 
عشق رسوا ہو چلا بے کیف سا بیزار سا 
آج اس کی نرگس غماز کی باتیں کرو 
نام بھی لینا ہے جس کا اک جہان رنگ و بو 
دوستو اس نو بہار ناز کی باتیں کرو 
کس لیے عذر تغافل کس لیے الزام عشق 
آج چرخ‌ تفرقہ پرواز کی باتیں کرو 
کچھ قفس کی تیلیوں سے چھن رہا ہے نور سا 
کچھ فضا کچھ حسرت پرواز کی باتیں کرو 
جو حیات جاوداں ہے جو ہے مرگ ناگہاں 
آج کچھ اس ناز اس انداز کی باتیں کرو 
عشق بے پروا بھی اب کچھ ناشکیبا ہو چلا 
شوخئ حسن کرشہ ساز کی باتیں کرو 
جس کی فرقت نے پلٹ دی عشق کی کایا فراقؔ 
آج اس عیسیٰ نفس دم ساز کی باتیں کرو 

فراق گورکھپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *