Iztirab

Iztirab

شب فراق کو جب مژدۂ سحر آیا

شب فراق کو جب مژدۂ سحر آیا 
تو اک زمانہ ترا منتظر نظر آیا 
تمام عمر کی صحرا نوردیوں کے بعد 
ترا مقام سر گرد رہ گزر آیا 
یہ کون آبلہ پا اس طرف سے گزرا ہے 
نقوش پا میں جو پھولوں کے رنگ بھر آیا 
کسے مجال کہ نظارۂ جمال کرے 
اس انجمن میں جو آیا بہ چشم تر آیا 
تری طلب کے گھنے جنگلوں میں آگ لگی 
مرے خیال میں جب وہم رہ گزر آیا 
سمٹ گیا مری باہوں میں جب وہ پیکر رنگ 
تو اس کا رنگ مجھے دور تک نظر آیا 
اس عارضوں میں کہ ضد کبریا کی پوری ہو 
ندیمؔ خاک پہ افلاک سے اتر آیا 

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *