شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح بخت خفتہ کو جگاؤں کس طرح قصہ خواں بیٹھے ہیں گھیرے اس کے تئیں داستاں اپنی سناؤں کس طرح گو میں عاشق ہوں پہ طاقت ہے مری ہاتھ پانو کو لگاؤں کس طرح رکھ دیا ہے سر پہ اک کوہ خیال سر کو زانو سے اٹھاؤں کس طرح نالہ گریہ کی مدد کرتا نہیں اشک کے نالے بہاؤں کس طرح چاہ وہ شے ہے کہ چھپتی ہی نہیں اس کو یارب میں چھپاؤں کس طرح آ بنی ہے مصحفیؔ کی جان پر یارب اپنا جی بچاؤں کس طرح
غلام ہمدانی مصحفی