Iztirab

Iztirab

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح 
بخت خفتہ کو جگاؤں کس طرح 
قصہ خواں بیٹھے ہیں گھیرے اس کے تئیں 
داستاں اپنی سناؤں کس طرح 
گو میں عاشق ہوں پہ طاقت ہے مری 
ہاتھ پانو کو لگاؤں کس طرح 
رکھ دیا ہے سر پہ اک کوہ خیال 
سر کو زانو سے اٹھاؤں کس طرح 
نالہ گریہ کی مدد کرتا نہیں 
اشک کے نالے بہاؤں کس طرح 
چاہ وہ شے ہے کہ چھپتی ہی نہیں 
اس کو یارب میں چھپاؤں کس طرح 
آ بنی ہے مصحفیؔ کی جان پر 
یارب اپنا جی بچاؤں کس طرح 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *