Iztirab

Iztirab

شب ہجراں تھی میں تھا اور تنہائی کا عالم تھا

شب ہجراں تھی میں تھا اور تنہائی کا عالم تھا 
غرض اس شب عجب ہی بے سر و پائی کا عالم تھا 
گریباں غنچۂ گل نے کیا گلشن میں سو ٹکڑے 
کہ ہر فندق پر اس کے طرفہ رعنائی کا عالم تھا 
نہال خشک ہوں میں اب تو یارو کیا ہوا یعنی 
کبھی اس بید مجنوں پر بھی شیدائی کا عالم تھا 
لکھے گر جا و بے جا شعر میں نے ڈر نہیں اس کا 
کہ میں یاں تھا سفر میں مجھ پہ بے جائی کا عالم تھا 
حنا بھی تو لگا دیکھی پہ وہ عالم کہاں ہے اب 
ہمارے خوں سے جو ہاتھوں پہ زیبائی کا عالم تھا 
چلا جب شہر سے مجنوں طرف صحرا کی یوں بولا 
نصیب اپنے تو اس عالم میں رسوائی کا عالم تھا 
یہ عالم ہم نے دیکھا مصحفیؔ ہاں اپنی آنکھوں سے 
کہ بندہ جی سے اس معشوق ہرجائی کا عالم تھا

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *