Iztirab

Iztirab

شب ہجراں میں مت پُوچھو کے کن باتوں میں رہتا ہوں

شب ہجراں میں مت پُوچھو کے کن باتوں میں رہتا ہوں 
تصور باندھ اس کا صبح تک کچھ کچھ میں کہتا ہوں 
جُو دیکھو غور کر تُو جز و کل بالکل مجھی میں ہے 
کبھی ہوں اِک حباب آسا کبھی دریا ہو بہتا ہوں 
تیرے رکنے سے پیارے بس میرا دم رکنے لگتا ہے 
نہیں تُو بولتا تو بولیاں کن کن کی سہتا ہوں 
نہیں ملتی ہے فرصت غیر اسے گھیرے ہی رہتے ہیں 
کہوں کچھ حال دل بس ڈھونڈھتا اتنا سبہتا ہوں 
یہ جوش اشک نے طوفاں اٹھایا ہے کے اے جرأتؔ 
.کہے ہے کشور تن میں تُو کوئی دم کو ڈہتا ہوں 

جرأت قلندر بخش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *