Iztirab

Iztirab

شب ہجر صحرائے ظلمات نکلی

شب ہجر صحرائے ظلمات نکلی 
میں جب آنکھ کھولی بہت رات نکلی 
مجھے گالیاں دے گیا وہ صریحاً 
مرے منہ سے ہرگز نہ کچھ بات نکلی 
ہوا وادیٔ قتل صحرائے محشر 
مری نعش جب روز میقات نکلی 
کمی کر گیا ناز پنہاں کا خنجر 
نہ جاں تیرے بسمل کی ہیہات نکلی 
تو اے مصحفیؔ اب تو گرم سخن ہو 
شب آئیں دراز اور برسات نکلی 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *