Iztirab

Iztirab

شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو

شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو 
میں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو 
سیاہ رات نے بے حال کر دیا مجھ کو 
کہ طول دے نہیں پایا کسی کہانی کو 
بجائے میرے کسی اور کا تقرر ہو 
قبول جو کرے خوابوں کی پاسبانی کو 
اماں کی جا مجھے اے شہر تو نے دی تو ہے 
بھلا نہ پاؤں گا صحرا کی بیکرانی کو 
جو چاہتا ہے کہ اقبال ہو سوا تیرا 
تو سب میں بانٹ برابر سے شادمانی کو 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *