Iztirab

Iztirab

شعر دولت ہے کہاں کی دولت

شعر دولت ہے کہاں کی دولت 
میں غنی ہوں تو زباں کی دولت 
سیکڑوں ہو گئے صاحب دیواں 
میری تقریری و بیاں کی دولت 
سیر مہتاب کر آئے ہم بھی 
بارے اس آب رواں کی دولت 
زخم کیا کیا مرے تن پر آئے 
تیری شمشیر و سناں کی دولت 
ہوئی محبوس قفس بلبل نے 
رنج دیکھا یہ خزاں کی دولت 
کوئی نواب کے گھر کا ہے غلام 
کوئی پلتائے ہے خاں کی دولت 
مصحفیؔ پر ہے ترا کر و فر 
صاحب عالمیاں کی دولت 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *