Iztirab

Iztirab

شور یوں ہی نہ پرندوں نے مچایا ہوگا

شور یوں ہی نہ پرندوں نے مچایا ہوگا 
کوئی جنگل کی طرف شہر سے آیا ہوگا 
پیڑ کے کاٹنے والوں کو یہ معلوم تو تھا 
جسم جل جائیں گے جب سر پہ نہ سایہ ہوگا 
بانیٔ جشن بہاراں نے یہ سوچا بھی نہیں 
کس نے کانٹوں کو لہو اپنا پلایا ہوگا 
بجلی کے تار پہ بیٹھا ہوا ہنستا پنچھی 
سوچتا ہے کہ وہ جنگل تو پرایا ہوگا 
اپنے جنگل سے جو گھبرا کے اڑے تھے پیاسے 
ہر سراب ان کو سمندر نظر آیا ہوگا

کیفی اعظمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *