Iztirab

Iztirab

شکل اس کی تھی دلبروں جیسی

شکل اس کی تھی دلبروں جیسی
خو تھی لیکن ستمگروں جیسی
اس کے لب تھے سکوت کے دریا
اس کی آنکھیں سخنوروں جیسی
میری پرواز جاں میں حائل ہے
سانس ٹوٹے ہوئے پروں جیسی
دل کی بستی میں رونقیں ہیں مگر
چند اجڑے ہوئے گھروں جیسی
کون دیکھے گا اب صلیبوں پر
صورتیں وہ پیمبروں جیسی
میری دنیا کے بادشاہوں کی
عادتیں ہیں گداگروں جیسی
رخ پہ صحرا ہیں پیاس کے محسن
.دل میں لہریں سمندروں جیسی

محسن نقوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *