Iztirab

Iztirab

صبح نو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے

صبح نو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے
اور ہوں گے جو ہلاک شب ہجراں ہوں گے
صدمہ  زیست کے شکوے نہ کر اے جان رئیسؔ
بخدا یہ نہ ترے درد کا درماں ہوں گے
میری وحشت میں ابھی اور ترقی ہوگی
تیرے گیسو تو ابھی اور پریشاں ہوں گے
آزمائے گا بہرحال ہمیں جبر حیات
ہم ابھی اور اسیر غم دوراں ہوں گے
عاشقی اور مراحل سے ابھی گزرے گی
امتحاں اور محبت کے مری جاں ہوں گے
قلب پاکیزہ نہاد و دل صافی دے کر
آئینہ ہم کو بنایا ہے تو حیراں ہوں گے
صدقہ تیرگی شب سے گلہ سنج نہ ہو
کہ نئے چاند اسی شب سے فروزاں ہوں گے
آج ہے جبر و تشدد کی حکومت ہم پر
کل ہمیں بیخ کن قیصر و خاقاں ہوں گے
وہ کہ اوہام و خرافات کے ہیں صید زبوں
آخر اس دام غلامی سے گریزاں ہوں گے
صرف تاریخ کی رفتار بدل جائے گی
نئی تاریخ کے وارث یہی انساں ہوں گے
رئیس امروہوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *