Iztirab

Iztirab

صبح ہر اجالے پہ رات کا گماں کیوں ہے

صبح ہر اجالے پہ رات کا گماں کیوں ہے 
جل رہی ہے کیا دھرتی عرش پہ دھواں کیوں ہے 
خنجروں کی سازش پر کب تلک یہ خاموشی 
روح کیوں ہے یخ بستہ نغمہ بے زباں کیوں ہے 
راستہ نہیں چلتے صرف خاک اڑاتے ہیں 
کارواں سے بھی آگے گرد کارواں کیوں ہے 
کچھ کمی نہیں لیکن کوئی کچھ تو بتلاؤ 
عشق اس ستم گر کا شوق کا زیاں کیوں ہے 
ہم تو گھر سے نکلے تھے جیتنے کو دل سب کا 
تیغ ہاتھ میں کیوں ہے دوش پر کماں کیوں ہے 
یہ ہے بزم مے نوشی اس میں سب برابر ہیں 
پھر حساب ساقی میں سود کیوں زیاں کیوں ہے 
دین کس نگہ کی ہے کن لبوں کی برکت ہے 
تم میں جعفریؔ اتنی شوخیٔ بیاں کیوں ہے 

علی سردار جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *