Iztirab

Iztirab

صدائے جاوداں

واہمے کی سسکیاں چاروں طرف
اور ان میں اک صدا سب سے الگ
جیسے صحرا میں گلاب
تیرگی میں جیسے ابھرے ماہتاب
موت کی پرچھائیوں میں جیسے روشن زندگانی کی لکیر
منکروں کے درمیاں جیسے مسیح
جیسے بپتا میں گھرے انسان کو
اپنے مرشد کا ملے آشیرواد
کورووں کے دل کا نرغہ اور اس میں جیسے کرشن
بانسری کی موہنے والی صدا
ہلکی ہلکی دھیمی دھیمی کیف زا
یہ صدا ہے عزم انساں کا پیام
عزم انساں کی صدا آفاقیت
عزم انساں کی صدا لا فانیت
عزم انساں کی صدا جمہوریت
یہ صدا ہے اک نوائے دلستاں
یہ صدا افلاک میں پرچم فشاں
یہ صدا ماحول میں ہر دم رواں
یہ صدا ہر دل کی دھڑکن سے عیاں
یہ صدا ہے روح جو ہے جاوداں
جسم مرتا ہے صدا مرتی نہیں
ساحر  ہوشیارپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *