Iztirab

Iztirab

صنم ہزار ہوا تُو وہی صنم کا صنم

صنم ہزار ہوا تُو وہی صنم کا صنم 
کے اصَل ہستی نابود ہے عدم کا عدم 
اِسی جہان میں گویا مُجھے بہشت ملی 
اگر رکھو گے میرے پر یہی کرم کا کرم 
ابھی تُو تم نے کئے تھے ہماری جاں بخشی 
پھر ایک دم میں وہی نیمچا علم کا علم 
وہ گُل بدن کا عجب ہے مزاج رنگا رنگ 
فجر کوں لطف تُو پھر شام کوں ستم کا ستم 
نہ رکھ سراجؔ کسی خوب رو سیں چشم وفا 
.صنم ہزار ہوا تُو وہی صنم کا صنم

سراج اورنگ آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *