Iztirab

Iztirab

صورت کسی کی دیکھنی قسمت میں تھی کہاں

صورت کسی کی دیکھنی قسمت میں تھی کہاں 
ٹوٹا ہے میرا آئنۂ‌ زندگی کہاں 
روشن حیات ہوگی نہ جانے مری کہاں 
غم بخشتی ہے دیکھیے چل کر خوشی کہاں 
ہر ایک سانس ہے جہاں توہین زندگی 
یہ لے کر آ گئی ہے مجھے زندگی کہاں 
شاید فریب ساحل دنیا میں آ گئی 
یہ کشتیٔ حیات مری رک گئی کہاں 
کلیاں سسک کے رہ گئیں گل کسمسا گئے 
تم نے بھی آ کے روکی ہے اپنی ہنسی کہاں 
اے بیکسی عشق ذرا بڑھ کے دیکھنا 
آگے یہ مجھ سے زندگی میری چلی کہاں 
رکتی ہے دیکھو گردش عالم کدھر شفاؔ 
لیتی ہے سانس اب یہ مری زندگی کہاں 

شفا گوالیاری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *