Iztirab

Iztirab

صیاد دام زلف سے مجھ کو رہا کرے

صیاد دام زلف سے مجھ کو رہا کرے 
وہ دن تمام عمر نہ آئے خدا کرے 
لے دے کے رہ گیا ہے یہی ایک آسرا 
ایسا کبھی نہ ہو کہ وہ ترک وفا کرے 
مجھ بے نوا کے ناز اٹھائے وہ نازنیں 
سلطان اور کاوش قرب گدا کرے 
دامان بوئے کاکل شب رنگ چھوڑ دے 
یا رب کبھی یہ ظلم نہ باد صبا کرے 
جس کے مرض پہ صحت عالم نثار ہو 
کس طرح وہ مریض دعائے شفا کرے 
بت جس پہ ملتفت ہو بہ حد سپردگی 
زندیق ہے اگر وہ خدا سے دعا کرے 
عمر دراز و پختگی فکر نکتہ سنج 
کہتی ہے خام کام مجھے ہاں کہا کرے 
اس روئے دل نشیں پہ نگاہیں جمی رہیں 
فریاد کر رہی ہے بصیرت کہ کیا کرے 
اب دام حسن و عشق سے نکلوں نہ تا بہ مرگ 
گھر جل رہا ہے عقل رسا کا جلا کرے 
حکمت نمک حرام ہوں بے شک ترا مگر 
جس پر پڑے یہ وقت وہ بچارا کیا کرے 
یا رب حصار نجد سے اب اٹھ سکے نہ جوشؔ 
.یونان دے رہا ہے دہائی دیا کرے

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *