Iztirab

Iztirab

طائر دل کے لیے زلف کا جال اچھا ہے

طائر دل کے لیے زلف کا جال اچھا ہے
حیلہ سازی کے لیے دانۂ خال اچھا ہے
دل کے طالب نظر آتے ہیں حسیں ہر جانب
اس کے لاکھوں ہیں خریدار کہ مال اچھا ہے
تاب نظارہ نہیں گو مجھے خود بھی لیکن
رشک کہتا ہے کہ ایسا ہی جمال اچھا ہے
دل میں کہتے ہیں کہ اے کاش نہ آئے ہوتے
ان کے آنے سے جو بیمار کا حال اچھا ہے
مطمئن بیٹھ نہ اے راہرو راہ عروج
ترا رہبر ہے اگر خوف زوال اچھا ہے
نہ رہی بے خودی شوق میں اتنی بھی خبر
ہجر اچھا ہے کہ محرومؔ وصال اچھا ہے

تلوک چند محروم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *