Iztirab

Iztirab

ظلمت شب ہی سحر ہو جائے گی

ظلمت شب ہی سحر ہو جائے گی
شدت غم چارہ گر ہو جائے گی
رونے والے یوں مصیبت پر نہ رو
زندگی اک درد سر ہو جائے گی
بعد تعمیر مکاں زنجیر غم
الفت دیوار و در ہو جائے گی
لا دلیل عشق و مستی درمیاں
ختم بحث خیر و شر ہو جائے گی
ذکر اپنا جا بجا اچھا نہیں
سب کہانی بے اثر ہو جائے گی
صبح راحت کے تصور کے طفیل
ہر شب غم مختصر ہو جائے گی
صرف و عزم آتشیں درکار ہے
عمر سرگرم سفر ہو جائے گی
آ رہا ہے انقلاب حشر خیز
زندگی زیر و زبر ہو جائے گی
سکندر علی وجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *