Iztirab

Iztirab

عاشق تو ملیں گے تجھے انساں نہ ملے گا

عاشق تو ملیں گے تجھے انساں نہ ملے گا 
مجھ سا تو کوئی بندۂ فرماں نہ ملے گا 
ہوں منتظر لطف کھڑا کب سے ادھر دیکھ 
کیا مجھ کو دل اے طرۂ جاناں نہ ملے گا 
کہنے کو مسلماں ہیں سبھی کعبے میں لیکن 
ڈھونڈوگے اگر ایک مسلماں نہ ملے گا 
ناصح اسے سینا ہے تو اب سی لے وگرنہ 
پھر فصل گل آئے یہ گریباں نہ ملے گا 
رہنے کے لیے ہم سے گنہ گاروں کے یا رب 
کیا شہر عدم میں کوئی زنداں نہ ملے گا 
ہونے کی نہیں تیری خوشی سرو خراماں 
تا خاک میں یہ بے سر و ساماں نہ ملے گا 
دل اس سے تو مانگے ہے عبث مصحفیؔ ہر دم 
کیا فائدہ اصرار کا ناداں نہ ملے گا 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *