Iztirab

Iztirab

عاشق کی بھی کٹتی ہیں کیا خوب طرح راتیں

عاشق کی بھی کٹتی ہیں کیا خوب طرح راتیں 
دو چار گھڑی رونا دو چار گھڑی باتیں 
قرباں ہوں مجھے جس دم یاد آتی ہیں وہ باتیں 
کیا دن وہ مبارک تھے کیا خوب تھیں وہ راتیں
اوروں سے چھٹے دل بر دل دار ہووے میرا 
برحق ہیں اگر پیرو کچھ تم میں کراماتیں 
کل لڑ گئیں کوچے میں آنکھوں سے مری آنکھیاں 
کچھ زور ہی آپس میں دو دو ہوئیں سمگھاتیں
کشمیر سی جاگہ میں نا شکر نہ رہ زاہد 
جنت میں تو اے گیدی مارے ہے یہ کیوں لاتیں 
اس عشق کے کوچے میں زاہد تو سنبھل چلنا 
کچھ پیش نہ جاویں گی یاں تیری مناجاتیں 
اس روز میاں مل کر نظروں کو چراتے تھے 
تجھ یاد میں ہی ساجن کرتے ہیں مداراتیں 
سوداؔ کو اگر پوچھو احوال ہے یہ اس کا 
.دو چار گھڑی رونا دو چار گھڑی باتیں

مرزا محمد رفیع سودا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *