Iztirab

Iztirab

عالم تصور

پھر تصور پہ چھا گئی ہے تو 
پھر مجھے دھیان آ رہا ہے ترا 
پھر بڑھا جا رہا ہے جوش جنوں 
پھر ہوا جا رہا ہوں دیوانہ 

محویت سی ہے بے خودی سی ہے 
دل میں پھر بس گئی تری تصویر 
دیکھ کر دیکھتا ہی جاتا ہوں 
روح پر نور قلب پر تنویر 

حسن نظارہ ہے حیات افروز 
دل نشیں ہے یہ خواب کی دنیا 
آ گئی تو مجسم آنکھوں میں 
بس گئی ہے کوئی نئی دنیا 

ریشمی سبز رنگ کی ساڑی 
جو سرک آئی سر سے کندھوں پر 
زینت حسن و زیب آرائش 
تار تار اس کا ہے نظر پرور 

لے رہا ہے بلائیں عارض کی 
وہ ترے کان کا حسین بندا 
کس قدر ہے یہ مست لذت قرب 
جھومتا ہے سرور میں کیسا 

غم ہے ذوق نظر نظارے میں 
کس تصور میں کھو گیا ہوں میں 
اب تو یہ بھی مجھے نہیں معلوم 
جاگتا ہوں کہ سو گیا ہوں میں 

رشی پٹیالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *