Iztirab

Iztirab

عبث ڈھونڈا کئے ہم ناخداؤں کو سفینوں میں

عبث ڈھونڈا کئے ہم ناخداؤں کو سفینوں میں
وہ تھے آسودہ ساحل ملے ساحل نشینوں میں
وہ اوروں کے بتوں کو توڑنے والوں کو دیکھو تو
چھپائے پھرتے ہیں اپنے بتوں کو آستینوں میں
ہماری بیکسی اور ناتوانی کا خدا حافظ
کہ تلواریں ہیں پنہاں رہبروں کی آستینوں میں
چھلک جاتی ہے اشک گرم بن کر میری آنکھوں سے
ٹھہرتی ہی نہیں صہبائے درد ان آبگینوں میں
مرے اشعار ہیں آئینہ سوز دروں بزمیؔ
.جھلکتا ہے مرا خون جگر ان آبگینوں میں

عبدالرحمان بزمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *