Iztirab

Iztirab

عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو

عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو 
میں اپنے سائے سے کل رات ڈر گیا یارو 
ہر ایک نقش تمنا کا ہو گیا دھندلا 
ہر ایک زخم مرے دل کا بھر گیا یارو 
بھٹک رہی تھی جو کشتی وہ غرق آب ہوئی 
چڑھا ہوا تھا جو دریا اتر گیا یارو 
وہ کون تھا وہ کہاں کا تھا کیا ہوا تھا اسے 
سنا ہے آج کوئی شخص مر گیا یارو 
میں جس کو لکھنے کے ارمان میں جیا اب تک 
ورق ورق وہ فسانہ بکھر گیا یارو 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *