Iztirab

Iztirab

عشرت حال میں اندیشہ فردا کرنا

عشرت حال میں اندیشہ فردا کرنا
میرے مشرب میں نہیں یہ غم بے جا کرنا
فکر انجام نہیں فرض کسی مے کش پر
ہاں مگر بادہ آغاز کی پروا کرنا
محو نظارہ زمانہ ہے مگر حاصل دید
ایسا آساں نہیں دنیا کا نظارا کرنا
حاصل زیست ہے کیا مے کدہ ہستی میں
تلخیٔ بادہ امید گوارا کرنا
دیکھ اے بے خودی شوق پرستش ہوشیار
حسن خوددار کو محفل میں نہ رسوا کرنا
لاکھ معیوب نہ ہو پھر بھی نہیں مستحسن
حضرت دوست میں اظہار تمنا کرنا
سو طریقے ہیں پرستش کے اگر ذوق ہو کچھ
کیا بڑی بات ہے کوئی اسے سجدہ کرنا
ترک مے کفر ہے اے رازؔ مرے مشرب میں
عین ایماں ہے سر ساغر و مینا کرنا

راز چاندپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *