Iztirab

Iztirab

عشق نے جکڑا ہے مجھ کو اس کڑی زنجیر سے

عشق نے جکڑا ہے مجھ کو اس کڑی زنجیر سے 
جس کے حلقے کھل نہیں سکتے کسی تدبیر سے 
اور ہی کچھ ہو شب فرقت کے کٹنے کی سبیل 
دل تصور سے بہلتا ہے نہ اب تصویر سے 
خط اسے مت کہہ یہ لکھا ہے مری تقدیر کا 
دل کو ہے اک ربط تیری شوخی تحریر سے 
زندگی بھر اک سہانا خواب ہم دیکھا کئے 
تیری صورت مل گئی اس خواب کی تعبیر سے 
اس نگاہ ناز پر صدقے دل و جاں ہو گئے 
آپ نے دیکھا نشانے دو اڑے اک تیر سے 
اب تو بس دو ہچکیوں کی بات باقی رہ گئی 
آپ نے پوچھا مجھے لیکن بڑی تاخیر سے 
غم کی تنہائی کے سناٹے میں تنہا تھا نصیرؔ 
تھا تو کھو جاتا مگر تم مل گئے تقدیر سے

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *