Iztirab

Iztirab

عشق کیا چیز ہے یہ پوچھیے پروانے سے

عشق کیا چیز ہے یہ پوچھیے پروانے سے
زندگی جس کو میسر ہوئی جل جانے سے
موت کا خوف ہو کیا عشق کے دیوانے کو
موت خود کانپتی ہے عشق کے دیوانے سے
ہو گیا ڈھیر وہیں آہ بھی نکلی نہ کوئی
جانے کیا بات کہی شمع نے پروانے سے
حسن بے عشق کہیں رہ نہیں سکتا  زندہ
بجھ گئی شمع بھی پروانے کے جل جانے سے
کھائے جاتی ہے ندامت مجھے اس غفلت کی
ہوش میں آ کے چلا آیا ہوں میخانے سے
کر دیا گردش ایام نے رسوا ساحرؔ
مجھ کو شکوہ ہے یگانے سے نہ بیگانے سے
ساحر  ہوشیارپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *