Iztirab

Iztirab

عشق کی دنیا میں اک ہنگامہ برپا کر دیا

عشق کی دنیا میں اک ہنگامہ برپا کر دیا 
اے خیال دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا 
ذرے ذرے نے مرا افسانہ سن کر داد دی 
میں نے وحشت میں جہاں کو تیرا شیدا کر دیا 
طور پر راہ وفا میں بو دیئے کانٹے کلیم 
عشق کی وسعت کو مسدود تقاضا کر دیا 
بستر مشرق سے سورج نے اٹھایا اپنا سر 
کس نے یہ محفل میں ذکر حسن یکتا کر دیا 
چشم نرگس جائے شبنم خون روئے گی ندیم 
میں نے جس دن گلستاں کا راز افشا کر دیا 
قیس یہ معراج الفت ہے کہ اعجاز جنوں 
نجد کے ہر ذرے کو تصویر لیلیٰ کر دیا 
مدعائے دل کہوں احسانؔ کس امید پر 
وہ جو چاہیں گے کریں گے اور جو چاہا کر دیا

احسان دانش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *