Iztirab

Iztirab

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے 
دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے 
ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں 
چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے 
کوئی جلتا ہی نہیں کوئی پگھلتا ہی نہیں 
موم بن جاؤ پگھل جاؤ کہ کچھ رات کٹے 
چشم و رخسار کے اذکار کو جاری رکھو 
پیار کے نامہ کو دہراؤ کہ کچھ رات کٹے 
آج ہو جانے دو ہر ایک کو بد مست و خراب 
آج ایک ایک کو پلواؤ کہ کچھ رات کٹے 
کوہ غم اور گراں اور گراں اور گراں 
غم زدو تیشے کو چمکاؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *