Iztirab

Iztirab

علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا

علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا 
تم اچھا کر نہیں سکتے میں اچھا ہو نہیں سکتا 
عدو کو چھوڑ دو پھر جان بھی مانگو تو حاضر ہے 
تم ایسا کر نہیں سکتے تو ایسا ہو نہیں سکتا 
ابھی مرتے ہیں ہم جینے کا طعنہ پھر نہ دینا تم 
یہ طعنہ ان کو دینا جن سے ایسا ہو نہیں سکتا 
تمہیں چاہوں تمہارے چاہنے والوں کو بھی چاہوں 
مرا دل پھیر دو مجھ سے یہ جھگڑا ہو نہیں سکتا 
دم آخر مری بالیں پہ مجمع ہے حسینوں کا 
فرشتہ موت کا پھر آئے پردا ہو نہیں سکتا 
نہ برتو ان سے اپنائیت کے تم برتاؤ اے مضطرؔ 
.پرایا مال ان باتوں سے اپنا ہو نہیں سکتا

مضطر خیرآبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *