Iztirab

Iztirab

عکس کس چیز کا آئینہ حیرت میں نہیں

عکس کس چیز کا آئینہ حیرت میں نہیں
تیری صورت میں ہے کیا جو میری صورت میں نہیں
دونوں عالم تری نیرنگ ادائی کے نثار
اب کوئی چیز یہاں جیب محبت میں نہیں
دولت قرب کو خاصان محبت جانیں
چند اشکوں کے سوا کچھ میری قسمت میں نہیں
لوگ مرتے بھی ہیں جیتے بھی ہیں بیتاب بھی ہیں
کون سا سحر تری چشم عنایت میں نہیں
سب سے اک طرز جدا سب سے اک آہنگ جدا
رنگ محفل میں ترا جو ہے وہ خلوت میں نہیں
نشہ عشق میں ہر چیز اڑی جاتی ہے
کون ذرہ ہے کہ سرشار محبت میں نہیں
دعوی دید غلط دعوی عرفاں بھی غلط
کچھ تجلی کے سوا چشم بصیرت میں نہیں
ہو گئی جمع متاع غم حرماں کیوں کر
میں سمجھتا تھا کوئی پردہ غفلت میں نہیں
ذرے ذرے میں کیا جوش ترنم پیدا
خود مگر کوئی نوا ساز محبت میں نہیں
نجد کی سمت سے یہ شور انا لیلی کیوں
شوخی حسن اگر پردہ وحشت میں نہیں

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *