Iztirab

Iztirab

غالبؔ

تم جو آ جاؤ آج دلی میں 
خود کو پاؤ گے اجنبی کی طرح 
تم پھرو گے بھٹکتے رستوں میں 
ایک بے چہرہ زندگی کی طرح 
دن ہے دست خسیس کی مانند 
رات ہے دامن تہی کی طرح 
پنجۂ زر گری و زر گیری 
عام ہے رسم رہزنی کی طرح 
آج ہر میکدے میں ہے کہرام 
ہر گلی ہے تری گلی کی طرح 
وہ زباں جس کا نام ہے اردو 
اٹھ نہ جائے کہیں خوشی کی طرح 
ہم زباں کچھ ادھر ادھر سائے 
نظر آئیں گے آدمی کی طرح 
تم تھے اپنی شکست کی آواز 
آج سب چپ ہیں منصفی کی طرح 
آ رہی ہے ندا بہاروں سے 
ایک گمنام روشنی کی طرح 
اس اندھیرے میں اک روپہلی لکیر 
ایک آواز حق نبی کی طرح

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *