Iztirab

Iztirab

غصے کو جانے دیجے نہ تیوری چڑھائیے

غصے کو جانے دیجے نہ تیوری چڑھائیے 
میں گالیاں بھی آپ کی کھائیں اب آئیے 
رفتار کا جو فتنہ اٹھا تھا سو ہو چکا 
اب بیٹھے بیٹھے اور کوئی فتنہ اٹھائیے 
میرا تو کیا دہن ہے جو بوسے کا لوں میں نام 
گالی بھی مجھ کو دیجے تو گویا جلائیے 
بولا کسی سے میں بھی تو کیا کچھ غضب ہوا 
اتنی سی بات کا نہ بتنگڑ بنائیے 
ایسا نہ ہو کہ جائے شتابی سے دم نکل 
چاک جگر سے پہلے مرا منہ سلائیے 
رکھا جو اک شہید کی تربت پہ اس نے پانو 
آئی صدا یہ واں سے کہ دامن اٹھائیے 
بکتے ہیں تیرے نام سے ہم اے کمند زلف 
تجھ کو بھی چھوڑ دیجئے تو کس کے کہائیے 
اس کی گلی نہ مکتب طفلاں ہے مصحفیؔ 
تا چند جائیے سحر اور شام آئیے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *