Iztirab

Iztirab

غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا

غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا 
تمام رات قیامت کا انتظار کیا 
کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا 
مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا 
ہنسا ہنسا کے شب وصل اشک بار کیا 
تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا 
یہ کس نے جلوہ ہمارے سر مزار کیا 
کہ دل سے شور اٹھا ہائے بے قرار کیا 
سنا ہے تیغ کو قاتل نے آب دار کیا 
اگر یہ سچ ہے تو بے شبہ ہم پہ وار کیا
نہ آئے راہ پہ وہ عجز بے شمار کیا 
شب وصال بھی میں نے تو انتظار کیا 
تجھے تو وعدۂ دیدار ہم سے کرنا تھا 
یہ کیا کیا کہ جہاں کو امیدوار کیا 
یہ دل کو تاب کہاں ہے کہ ہو مآل اندیش 
انہوں نے وعدہ کیا اس نے اعتبار کیا 
کہاں کا صبر کہ دم پر ہے بن گئی ظالم 
بہ تنگ آئے تو حال دل آشکار کیا 
تڑپ پھر اے دل ناداں کہ غیر کہتے ہیں 
اخیر کچھ نہ بنی صبر اختیار کیا 
ملے جو یار کی شوخی سے اس کی بے چینی 
تمام رات دل مضطرب کو پیار کیا 
بھلا بھلا کے جتایا ہے ان کو راز نہاں 
چھپا چھپا کے محبت کو آشکار کیا 
نہ اس کے دل سے مٹایا کہ صاف ہو جاتا 
صبا نے خاک پریشاں مرا غبار کیا 
ہم ایسے محو نظارہ نہ تھے جو ہوش آتا 
مگر تمہارے تغافل نے ہوشیار کیا 
ہمارے سینے میں جو رہ گئی تھی آتش ہجر 
شب وصال بھی اس کو نہ ہمکنار کیا 
رقیب و شیوہ الفت خدا کی قدرت ہے 
وہ اور عشق بھلا تم نے اعتبار کیا 
زبان خار سے نکلی صدائے بسم اللہ 
جنوں کو جب سر شوریدہ پر سوار کیا 
تری نگہ کے تصور میں ہم نے اے قاتل 
لگا لگا کے گلے سے چھری کو پیار کیا 
غضب تھی کثرت محفل کہ میں نے دھوکہ میں 
ہزار بار رقیبوں کو ہمکنار کیا 
ہوا ہے کوئی مگر اس کا چاہنے والا 
کہ آسماں نے ترا شیوہ اختیار کیا 
نہ پوچھ دل کی حقیقت مگر یہ کہتے ہیں 
وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کیا 
جب ان کو طرز ستم آ گئے تو ہوش آیا 
برا ہو دل کا برے وقت ہشیار کیا 
فسانہ شب غم ان کو اک کہانی تھی 
کچھ اعتبار کیا کچھ نہ اعتبار کیا 
اسیری دل آشفتہ رنگ لا کے رہی 
تمام طرہ طرار تار تار کیا 
کچھ آ گئی داور محشر سے ہے امید مجھے 
کچھ آپ نے مرے کہنے کا اعتبار کیا 
کسی کے عشق نہاں میں یہ بد گمانی تھی 
کہ ڈرتے ڈرتے خدا پر بھی آشکار کیا 
فلک سے طور قیامت کے بن نہ پڑتے تھے 
اخیر اب تجھے آشوب روزگار کیا
وہ بات کر جو کبھی آسماں سے ہو نہ سکے 
ستم کیا تو بڑا تو نے افتخار کیا 
بنے گا مہر قیامت بھی ایک خال سیاہ 
.جو چہرہ داغؔ سیہ رو نے آشکار کیا

داغ دہلوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *