Iztirab

Iztirab

غم عشق رہ گیا ہے غم جستجو میں ڈھل کر

غم عشق رہ گیا ہے غم جستجو میں ڈھل کر 
وہ نظر سے چھپ گئے ہیں مری زندگی بدل کر 
تری گفتگو کو ناصح دل غم زدہ سے جل کر 
ابھی تک تو سن رہا تھا مگر اب سنبھل سنبھل کر 
نہ ملا سراغ منزل کبھی عمر بھر کسی کو 
نظر آ گئی ہے منزل کبھی دو قدم ہی چل کر 
غم عمر مختصر سے ابھی بے خبر ہیں کلیاں 
نہ چمن میں پھینک دینا کسی پھول کو مسل کر 
ہیں کسی کے منتظر ہم مگر اے امید مبہم 
کہیں وقت رہ نہ جائے یوں ہی کروٹیں بدل کر 
مرے دل کو راس آیا نہ جمود غیر فانی 
ملی راہ زندگانی مجھے خار سے نکل کر 
مری تیز گامیوں سے نہیں برق کو بھی نسبت 
کہیں کھو نہ جائے دنیا مرے ساتھ ساتھ چل کر 
کبھی یک بہ یک توجہ کبھی دفعتاً تغافل 
مجھے آزما رہا ہے کوئی رخ بدل بدل کر 
ہیں شکیلؔ زندگی میں یہ جو وسعتیں نمایاں 
انہیں وسعتوں سے پیدا کوئی عالم غزل کر 

شکیل بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *