Iztirab

Iztirab

غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے

غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے
ایک دل دے کر خدا نے دے دیا کیا کیا مجھے
ہے حصول آرزو کا راز ترک آرزو
میں نے دنیا چھوڑ دی تو مل گئی دنیا مجھے
یہ نماز عشق ہے کیسا ادب کس کا ادب
اپنے پائے ناز پر کرنے بھی دے سجدا مجھے
کہہ کے سویا ہوں یہ اپنے اضطراب شوق سے
جب وہ آئیں قبر پر فوراً جگا دینا مجھے
صبح تک کیا کیا تری امید نے طعنے دیے
آ گیا تھا شام غم اک نیند کا جھوکا مجھے
دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سے میں اٹھ جاؤں گا
دیکھتی کی دیکھتی رہ جائے گی دنیا مجھے
جلوہ گر ہے اس میں اے سیمابؔ اک دنیائے حسن
جام جم سے ہے زیادہ دل کا آئینہ مجھے

سیماب اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *