Iztirab

Iztirab

غم کی بستی عجیب بستی ہے

غم کی بستی عجیب بستی ہے 
موت مہنگی ہے جان سستی ہے 
میں اسے کیوں ادھر ادھر ڈھونڈوں 
میری ہستی ہی اس کی ہستی ہے 
عالم‌ شوق ہے عجب عالم 
آسماں پر زمین بستی ہے 
جان دے کر جو زندگی پائی 
میں سمجھتا ہوں پھر بھی سستی ہے 
غم ہے کھانے کو اشک پینے کو 
عشق میں کیا فراغ دستی ہے 
خاک ساری کی شان کیا کہئے 
کس قدر اوج پر یہ پستی ہے 
چاک دامان زندگی ہے رتنؔ 
یہ جنوں کی دراز دستی ہے 

رتن پنڈوروی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *