Iztirab

Iztirab

غم کی ہر ایک بات کو اب غم پہ چھوڑ دے

غم کی ہر ایک بات کو اب غم پہ چھوڑ دے
اس تشنگی کو قطرۂ شبنم پہ چھوڑ دے
جو تو نے کر دیا ہے تو اس کا حساب رکھ
جو ہم سے ہو گیا ہے اسے ہم پہ چھوڑ دے
خنجر تھا کس کے ہاتھ میں بس اتنا یاد کر
زخموں کا درد وقت کے مرہم پہ چھوڑ دے
تو دیوتا ہے صرف عبادت سے کام رکھ
آدم کے ہر گناہ کو آدم پہ چھوڑ دے
اب آنے والے وقت کا تو انتظار کر
ماضی کو دور حال کے ماتم پہ چھوڑ دے
موسم پہ منحصر ہے یہ فصل غم حیات
فصل غم حیات کو موسم پہ چھوڑ دے
تو اپنے گھر کو تلخئ غم سے بچا کے رکھ
عالم کی بات والی عالم پہ چھوڑ دے
کنول ضیائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *