Iztirab

Iztirab

غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا کیا اب تم سے بیان کریں

غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا کیا اب تم سے بیان کریں 
غم بھی راس نہ آیا دل کو اور ہی کچھ سامان کریں 
کرنے اور کہنے کی باتیں کس نے کہیں اور کس نے کیں 
کرتے کہتے دیکھیں کسی کو ہم بھی کوئی پیمان کریں 
بھلی بری جیسی بھی گزری ان کے سہارے گزری ہے 
حضرت دل جب ہاتھ بڑھائیں ہر مشکل آسان کریں 
ایک ٹھکانا آگے آگے پیچھے ایک مسافر ہے 
چلتے چلتے سانس جو ٹوٹے منزل کا اعلان کریں 
میرؔ ملے تھے میراجیؔ سے باتوں سے ہم جان گئے 
فیض کا چشمہ جاری ہے حفظ ان کا بھی دیوان کریں 

میراجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *