Iztirab

Iztirab

فاصلہ تو ہے مگر کوئی فاصلہ نہیں

فاصلہ تو ہے مگر کوئی فاصلہ نہیں 
مجھ سے تم جدا سہی دل سے تم جدا نہیں 
کاروان آرزو اس طرف نہ رخ کرے 
ان کی رہ گزر ہے دل عام راستہ نہیں 
اک شکست آئینہ بن گئی ہے سانحہ 
ٹوٹ جائے دل اگر کوئی حادثہ نہیں 
آئیے چراغ دل آج ہی جلائیں ہم 
کیسی کل ہوا چلے کوئی جانتا نہیں 
آسماں کی فکر کیا آسماں خفا سہی 
آپ یہ بتائیے آپ تو خفا نہیں 
کس لیے شمیمؔ سے اتنی بدگمانیاں 
مل کے دیکھیے کبھی آدمی برا نہیں 

شمیم کرہانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *