Iztirab

Iztirab

فرض اور قرض

جو مسلم ہے تو جاں ناموس ملت پر فدا کر دے 
خدا کا فرض اور اس کے نبی کا قرض ادا کر دے 
بھری محفل میں لا سکتا نہ ہو گر کفر تاب اس کی 
تو زنداں ہی میں جا کر روشن ایماں کا دیا کر دے 
شہادت کی تمنا ہو تو انگریزی حکومت پر 
کسی مجلس کے اندر نکتہ چینی برملا کر دے 
تمہارا قافلہ کچھ لٹ چکا اور کچھ ہے لٹنے کو 
رسول اللہ کو اس کی خبر باد صبا کر دے 
ضرورت ہے اب اس ایجاد کی دانائے مغرب کو 
جو اہل ہند کے دامن کو چولی سے جدا کر دے 
نکل آنے کو ہے سورج کہ مشرق میں اجالا ہو 
برس جانے کو ہے بادل کہ گلشن کو ہرا کر دے 
قفس کی تیلیوں پر آشیاں کا کاٹ کر چکر 
فلک سے گر پڑے بجلی کہ بلبل کو رہا کر دے 
یہ ہے پہچان خاصان خدا کی ہر زمانے میں 
کہ خوش ہو کر خدا ان کو گرفتار بلا کر دے

ظفر علی خاں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *