Iztirab

Iztirab

قتل پہ ترے مُجھے کد چاہئے

قتل پہ ترے مُجھے کد چاہئے 
خوب ہے یہ اپنے کا بد چاہئے 
زلف کہ کوچوں کی درازی نہ پُوچھ 
چلنے کو واں عمر ابد چاہئے 
دل کی میں کرتا نہیں جھوٹی صلاح 
مال ہے سرکار کا جد چاہئے 
فوج کی ہے اشک کی حالت تباہ 
آہ سے اِس وقت مدد چاہئے 
شیخ کی عزت ہے من الواحیات 
کفش نہ ہووے تُو لکد چاہئے 
پشم ہے یاں مسند قاقم کا فرش 
گھر میں فقیروں کہ نمد چاہئے 
پس رو احمد ہو کے مرنا ہے کل 
راہ نہ دیدہ کو بلد چاہئے 
ہم سے یہ کیا ناخوش و قائمؔ سے خوش 
.جُو ہو میاں حصہ رسد چاہئے

قائم چاند پوری 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *