Iztirab

Iztirab

قصد جب تری زیارت کا کبھو کرتے ہیں

قصد جب تری زیارت کا کبھو کرتے ہیں 
چشم پر آب سے آئینے وضُو کرتے ہیں 
کرتے اظہار ہیں در پردہ عداوت اپنی 
وُہ میرے آگے جُو تعریف عدو کرتے ہیں 
دِل کا یہ حال ہے پھٹ جائے ہے سو جائے سے اور 
اگر اِک جائے سے ہم اِس کو رفو کرتے ہیں 
توڑیں اِک نالے سے اِس کاسۂ گردوں کو مگر 
نوش ہم اِس میں کبھو دِل کا لہو کرتے ہیں 
قد دِل جُو کو تمہارے نہیں دیکھا شاید 
.سرکشی اِتنی جُو سرو لب جو کرتے ہیں 

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *