Iztirab

Iztirab

قید غم حیات سے ہم کو چھڑا لیا

قید غم حیات سے ہم کو چھڑا لیا 
اچھا کیا کہ آپ نے اپنا بنا لیا 
ہونے دیا نہ ہم نے اندھیرا شب فراق 
بجھنے لگا چراغ تو دل کو جلا لیا 
دنیا کے پاس ہے کوئی اس طنز کا جواب 
دیوانہ اپنے حال پہ خود مسکرا لیا 
کیا بات تھی کہ خلوت زاہد کو دیکھ کر 
رند گناہ گار نے سر کو جھکا لیا 
چپ ہوں تمہارا درد محبت لیے ہوئے 
سب پوچھتے ہیں تم نے زمانے سے کیا لیا 
ناقابل بیاں ہیں محبت کی لذتیں 
کچھ دل ہی جانتا ہے جو دل نے مزا لیا 
روز ازل پڑی تھی ہزاروں ہی نعمتیں 
ہم نے کسی کا درد محبت اٹھا لیا 
بڑھنے لگی جو تلخئ غم ہائے زندگی 
تھوڑا سا بادۂ غم جاناں ملا لیا 
واقف نہیں گرفت تصور سے وہ شمیمؔ 
جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ دامن چھڑا لیا 

شمیم کرہانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *