Iztirab

Iztirab

قید میں رقص

سب کے لیے نا پسندیدہ اڑتی مکھی 
کتنی آزادی سے میرے منہ اور میرے ہاتھوں پر بیٹھتی ہے 
اور اس روزمرہ سے آزاد ہے جس میں میں قید ہوں 
میں تو صبح کو گھر بھر کی خاک سمیٹتی جاتی ہوں 
اور میرا چہرہ خاک پہنتا جاتا ہے 
دوپہر کو دھوپ اور چولھے کی آگ 
یہ دونوں مل کر وار کرتی ہیں 
گردن پہ چھری اور انگارہ آنکھیں 
یہ میرا شام کا روزمرہ ہے 
رات بھر شوہر کی خواہش کی مشقت 
میری نیند ہے 
میرا اندر تمہارا زہر 
ہر تین مہینے بعد نکال پھینکتا ہے 
تم باپ نہیں بن سکے 
میرا بھی جی نہیں کرتا کہ تم میرے بچے کے باپ بنو 
مرا بدن میری خواہش کا احترام کرتا ہے 
میں اپنے نیلو نیل بدن سے پیار کرتی ہوں 
مگر مجھے مکھی جتنی آزادی بھی تم کہاں دے سکو گے 
تم نے عورت کو مکھی بنا کر بوتل میں بند کرنا سیکھا ہے 

کشور ناہید

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *