Iztirab

Iztirab

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے 
اپنی خُوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے 
ہو عمر خضر بھی تُو ہو معلوم وقت مرگ 
ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے 
ہم سے بھی اِس بساط پہ کم ہوں گے بد قمار 
جُو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے 
بہتر تُو ہے یہی کے نہ دنیا سے دِل لگے 
پر کیا کریں جُو کام نہ بے دِل لگی چلے 
لیلیٰ کا ناقہ دشت میں تاثیر عشق سے 
سن کر فغان قیس بجائے حدی چلے 
نازاں نہ ہو خرد پہ جُو ہونا ہے ہو وہی 
دانش تیری نہ کچھ میری دانش وری چلے 
دنیا نے کس کا راہ فنا میں دیا ہے ساتھ 
تم بھی چلے چلو یُوں ہی جب تک چلی چلے 
جاتے ہوائے شوق میں ہیں اِس چمن سے ذوقؔ 
.اپنی بلا سے باد صبا اب کبھی چلے

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *