Iztirab

Iztirab

لاکھوں ہیں دل ربا کوئی دل دار بھی تو ہو

لاکھوں ہیں دل ربا کوئی دل دار بھی تو ہو
غم دے چکے بہت کوئی غم خوار بھی تو ہو
فریاد میں تو میں مرے زخم جگر کریں
اس بزم میں اجازت گفتار بھی تو ہو
قسمیں نہ بار بار دلائیں تو کیا کریں
اقرار سا کوئی ترا اقرار بھی تو ہو
افسوس ہے کہ ساتھ تمہارے نہ میں رہوں
موجود گل جہاں ہے وہاں خار بھی تو ہو
محرومؔ لا جواب ہے یہ مصرعہ امیرؔ
عیسیٰ ہیں سینکڑوں کوئی بیمار بھی تو ہو

تلوک چند محروم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *